سورة الأنبياء - آیت 102

لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا ۖ وَهُمْ فِي مَا اشْتَهَتْ أَنفُسُهُمْ خَالِدُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

وہ لوگ اس کی آہٹ بھی نہیں سن پائیں گے اور جن نعمتوں کی خواہش کریں گے ان میں ہمیشگی کی زندگی گزاریں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَا يَسْمَعُوْنَ حَسِيْسَهَا : یہ دوسری نعمت ہے کہ جہنم کی ہلکی سے ہلکی محسو س ہونے والی آواز بھی ان کے کانوں میں نہیں آئے گی کہ انھیں کسی طرح بھی تکلیف پہنچ سکے۔ مراد جنت میں جانے کے بعد ہے۔ (قرطبی) وَ هُمْ فِيْ مَا اشْتَهَتْ اَنْفُسُهُمْ خٰلِدُوْنَ : یہ تیسری نعمت ہے، یعنی اہل جنت کے دل کی ہر خواہش نہ صرف یہ کہ پوری ہو گی (حم السجدہ : ۳۰ تا ۳۲) بلکہ ان کی من پسند ہر نعمت دائمی اور ابدی بھی ہو گی، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔