سورة البقرة - آیت 248

وَقَالَ لَهُمْ نَبِيُّهُمْ إِنَّ آيَةَ مُلْكِهِ أَن يَأْتِيَكُمُ التَّابُوتُ فِيهِ سَكِينَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَبَقِيَّةٌ مِّمَّا تَرَكَ آلُ مُوسَىٰ وَآلُ هَارُونَ تَحْمِلُهُ الْمَلَائِكَةُ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لَّكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ان سے ان کے نبی نے کہا، اس کی بادشاہت (342) کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس تابوت آجائے گا، جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکون و قرار، اور آل موسیٰ اور آل ہارون کی متروکہ اشیاء کا باقی ماندہ حصہ ہے، اسے فرشتے اٹھا کرلے آئیں گے، اگر تم مومن ہو تو بے شک اس میں تمہارے لیے ایک بڑی نشانی ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَنْ يَّاْتِيَكُمُ التَّابُوْتُ....: بنی اسرائیل کا حوصلہ بڑھانے کے لیے اور طالوت کی بادشاہت پر یقین میں اضافے کے لیے نبی نے طالوت کے بادشاہ مقرر ہونے کی ایک نشانی بیان فرمائی کہ وہ تابوت (جو دشمن تم سے چھین کر لے گیا تھا) جس کے ہوتے ہوئے تمہیں (دشمن کے مقابلے کے وقت) سکون و اطمینان حاصل رہتا تھا اور جس میں آل موسیٰ اور آلِ ہارون کی چند باقی ماندہ چیزیں تھیں، وہ تابوت تمہارے پاس آ جائے گا، جسے فرشتے اٹھا لائیں گے۔ چنانچہ اس تابوت (صندوق) کے آ جانے سے بنی اسرائیل کے حوصلے بلند ہو گئے اور وہ لڑنے کے لیے تیار ہو گئے۔