سورة الأنبياء - آیت 38
وَيَقُولُونَ مَتَىٰ هَٰذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور وہ لوگ کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو بتاؤ عذاب کا یہ وعدہ کب پورا ہوگا
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ يَقُوْلُوْنَ مَتٰى هٰذَا الْوَعْدُ....: یہ ان کے عذاب طلب کرنے میں جلدی کی تفصیل ہے۔ کفار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلانے اور آپ کا اور مسلمانوں کا مذاق اڑانے کے لیے بار بار پوچھتے کہ عذاب کا وہ وعدہ کب پورا ہو گا؟ جھٹلانے کے ساتھ ساتھ چڑانے اور بھڑکانے کے لیے طنزاً یہ بھی کہتے کہ ’’اگر تم سچے ہو۔‘‘ ’’ كُنْتُمْ ‘‘ ہمیشگی کا اظہار کرتا ہے اور ’’صٰدِقِيْنَ ‘‘ اسم فاعل بھی سچ کے دوام کا اظہار کرتا ہے، یعنی تم جو ہمیشہ سچ بولتے ہو، تمھاری صفت ہی صادق ہے تو عذاب کا جو وعدہ تم نے کیا تھا وہ کب پورا ہو گا؟ (بقاعی)