سورة الأنبياء - آیت 16

وَمَا خَلَقْنَا السَّمَاءَ وَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا لَاعِبِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل تماشہ کے طور پر نہیں پیدا (١٠) کیا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا خَلَقْنَا السَّمَآءَ وَ الْاَرْضَ....: پچھلی آیات میں ظالم بستیوں کو برباد کرنے کا ذکر فرمایا تھا، اب اس کی حکمت بیان فرمائی کہ ایسا نہیں ہے کہ ہم نے اس زمین و آسمان کو کھیلتے ہوئے پیدا کر دیا ہے کہ لوگ جیسے چاہیں ظلم و ستم کرتے پھریں اور ان سے کوئی باز پرس نہ ہو۔ بلکہ ان کے پیدا کرنے میں ہماری بے شمار حکمتیں اور مصلحتیں ہیں اور کائنات میں ہر عمل کی جزا یا سزا کا عمل جاری ہے۔ لہٰذا اگر ان ظالموں کو ہلاک کیا گیا تو یہ عدل و انصاف اور جزا و سزا کے قانون کے عین مطابق تھا۔ تمھیں چاہیے کہ آنے والی دوسری زندگی میں جواب دہی کے لیے تیاری کرو۔