سورة طه - آیت 103
يَتَخَافَتُونَ بَيْنَهُمْ إِن لَّبِثْتُمْ إِلَّا عَشْرًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
چپکے چپکے ایک دوسرے سے کہیں گے کہ تم لوگ (دنیا میں) صرف دس دن رہے تھے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
يَتَخَافَتُوْنَ بَيْنَهُمْ....: اسمائے عدد میں قاعدہ ہے کہ تین سے دس تک کی گنتی میں اگر کوئی چیز مذکر ہو تو عدد مؤنث آئے گا اور اگر کوئی چیز مؤنث ہو تو عدد مذکر ہو گا، جیسا کہ فرمایا: ﴿ سَخَّرَهَا عَلَيْهِمْ سَبْعَ لَيَالٍ وَّ ثَمٰنِيَةَ اَيَّامٍ حُسُوْمًا﴾ [الحاقۃ : ۷ ] ’’اس نے اس (آندھی) کو ان پر سات راتیں اور آٹھ دن مسلسل چلائے رکھا۔‘‘ اس لیےیہاں’’عَشْرًا‘‘ کا معنی دس راتیں ہو گا۔ ’’ تَخَافُتْ ‘‘ (تفاعل) کا معنی خوف وغیرہ کی وجہ سے آہستہ آواز سے بات کرنا ہے۔ ان کی یہ حالت قیامت کی ہولناکی کی وجہ سے ہوگی۔