سورة طه - آیت 99

كَذَٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ مَا قَدْ سَبَقَ ۚ وَقَدْ آتَيْنَاكَ مِن لَّدُنَّا ذِكْرًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

(اے میرے نبی) ہم اسی طرح آپ کو گزشتہ قوموں کی خبریں (٣٨) سناتے رہتے ہیں اور ہم نے آپ کو اپنے پاس سے قرآن دیا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

كَذٰلِكَ نَقُصُّ عَلَيْكَ....: یعنی جیسے ہم نے آپ کو موسیٰ علیہ السلام ، بنی اسرائیل، فرعون اور اس کی قوم کے حالات بتائے ہیں ایسے ہی ہم آپ کو ان چیزوں کی کچھ خبریں سناتے ہیں جو آپ سے پہلے گزر چکیں۔ جنھیں نہ آپ نے دیکھا تھا اور نہ آپ کو یا آپ کی قوم کو ان کا علم تھا۔ دیکھیے ہود (۴۹) ان سے مقصود محض وقت گزاری یا لطف اٹھانا نہیں بلکہ مقصود نصیحت ہے اور ہم نے اپنے پاس سے آپ کو یہ عظیم نصیحت عطا کی ہے۔ اس عظیم نصیحت سے مراد وحی الٰہی کے ذریعے سے نازل ہونے والی کتاب و حکمت (قرآن و سنت) ہے۔ اس کے سوا بڑے سے بڑے آدمی کی بات نہ اللہ کے پاس سے ہے اور نہ اس پر عمل کی اجازت ہے۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۳) ’’ذِكْرًا ‘‘ کی تنوین تعظیم کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’عظیم نصیحت‘‘ کیا ہے اور ’’ مِنْ ‘‘ تبعیض کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’کچھ خبریں‘‘ کیا ہے، تمام خبریں سننے کی نہ ضرورت ہے اور نہ سنی جا سکتی ہیں۔ ’’ مَا ‘‘ اکثر غیر ذوی العقول کے لیے آتا ہے، اس لیے ترجمہ ان لوگوں کے بجائے ’’ان چیزوں کی کچھ خبریں‘‘ کیا گیا ہے، ’’ان احوال کی کچھ خبریں‘‘ بھی ترجمہ ہو سکتا ہے۔