إِنَّمَا إِلَٰهُكُمُ اللَّهُ الَّذِي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ وَسِعَ كُلَّ شَيْءٍ عِلْمًا
بیشک تم سب کا معبود (٣٧) وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو محیط ہے۔
اِنَّمَا اِلٰهُكُمُ اللّٰهُ الَّذِيْ....: یہ موسیٰ علیہ السلام کا کلام ہے جنھوں نے سامری سے خطاب کے بعد اپنی امت کے لوگوں کو مخاطب فرمایا۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے معبود برحق ہونے کی دو دلیلیں بیان ہوئی ہیں، ایک اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں۔ اہلِ علم فرماتے ہیں کہ اس صفت میں ساری صفات آ جاتی ہیں، تفصیل اس کی علم کلام کی کتابوں میں ’’لا الٰہ الا اللّٰہ ‘‘ کی تشریح میں مذکور ہے۔ دوسری دلیل خاص صفت علم ہے جس کے گھیرے سے کوئی چیز باہر نہیں۔ ’’ وَسِعَ ‘‘ کا لفظ اس لیے استعمال فرمایا کہ گھیرا ڈالنے والی چیز میں اس کے اندر والی چیز سے زیادہ گنجائش ہوتی ہے۔ (ابن عاشور) جو ’’كُلَّ شَيْءٍ ‘‘ سے بھی وسیع ہے اس کی وسعت کا اندازہ کون کر سکتا ہے؟