سورة طه - آیت 82

وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِّمَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور میں بیشک بہت بڑا معاف کرنے والا ہوں اسے جو توبہ کرتا ہے اور ایمان لاتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے پھر سیدھی راہ پر چلتا رہتا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اِنِّيْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ....: نافرمانی اور طغیانی کی وعید کے بعد توبہ کی ترغیب دی۔ معلوم ہوا مغفرت کے لیے چار چیزیں شرط ہیں، ایک توبہ یعنی کفر و شرک اور نافرمانی سے باز آ جانا، دوسری ایمان یعنی اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، یوم آخرت اور دوسری ایمانیات پر صدق دل سے اعتقاد رکھنا، تیسری عمل صالح یعنی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایات کے مطابق نیک عمل کرنا اور چوتھی آخر دم تک سیدھے راستے پر قائم رہنا۔ ’’اهْتَدٰى ‘‘ سے یہی مراد ہے اور یہی چیز سب سے مشکل ہے۔ اس لیے اللہ تعالیٰ نے اسے لفظ ’’ ثُمَّ ‘‘ (پھر) کے بعد ذکر فرمایا، جیسا کہ ﴿ ثُمَّ كَانَ مِنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَ تَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ ﴾ [ البلد : ۱۷ ] میں ہے۔ گویا یہ آیت سورۂ حم السجدہ کی آیات (۳۰ تا ۳۲) کی ہم معنی ہے۔