قَالَ بَلْ أَلْقُوا ۖ فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَىٰ
موسی نے کہا بلکہ تم ہی پہلے ڈالو، تو ان کے جادو کے زیر اثر انہیں ایسا دکھائی دینے لگا کہ جیسے ان کی رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر دوڑ رہی ہیں۔
فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَ عِصِيُّهُمْ....: ’’اچانک‘‘کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے ایسی زبردست تیاری کر رکھی تھی کہ ان کے لاٹھیوں اور رسیوں کو پھینکنے کے بعد ان کے دوڑنے اور حرکت کرنے میں کوئی تاخیر نہیں ہوئی۔ صف در صف کھڑے ہوئے جادوگروں کی بیک وقت پھینکی ہوئی لاٹھیوں اور رسیوں سے میدان دوڑتے ہوئے سانپوں کی شکل میں بدل گیا۔ اللہ تعالیٰ نے سورۂ اعراف میں ان کے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کرنے کا ذکر فرمایا ہے اور ان کے جادو کو سحر عظیم قرار دیا ہے۔ اس آیت سے لے کر آیت(۷۶) تک کی تفسیر کے لیے سورۂ اعراف کی آیت(۱۱۵) سے (۱۲۶) کی تفسیر ملاحظہ فرمائیں۔ یہاں چند مختصر سے اشاروں پر اکتفا کیا گیا ہے۔