سورة طه - آیت 62

فَتَنَازَعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ وَأَسَرُّوا النَّجْوَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

تو وہ اپنے معاملے میں آپس میں اختلاف کرنے لگے، اور سرگوشی کرنے لگے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَتَنَازَعُوْا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ....: نصیحت بعض پر مؤثر ہوئی، بعض پر نہیں۔ چنانچہ وہ آپس میں چپکے چپکے جھگڑنے لگے، تاکہ فرعون یا موسیٰ یا عوام میں سے کسی کو ان کے باہمی اختلاف کی خبر نہ ہونے پائے۔ ’’النَّجْوٰى‘‘آپس کی خفیہ بات، سرگوشی۔ ’’ اَسَرُّوا ‘‘ انھوں نے پوشیدہ کیا۔ ’’النَّجْوٰى‘‘(سرگوشی) خود پوشیدہ ہوتی ہے، پھر ’’اَسَرُّوا ‘‘سے اس کی مزید پوشیدگی کا اندازہ کریں اور اس سے پہلے ’’بَيْنَهُمْ‘‘(آپس میں) کا لفظ بتاتا ہے کہ اس جھگڑے کی خبر اس محدود گروہ کے درمیان ہی رہی، باہر نہیں نکلی۔ (ابن عاشور) کوئی کہنے لگا، موسیٰ جادوگر ہے اور کوئی کہنے لگا، یہ چہرہ جادوگر کا نہیں ہو سکتا۔