سورة طه - آیت 61

قَالَ لَهُم مُّوسَىٰ وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُم بِعَذَابٍ ۖ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَىٰ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

موسی نے جادوگروں سے کہا (٢٣) تمہاری شامت ہو، اللہ کے بارے میں جھوٹ نہ بولو، ورنہ وہ تمہیں کسی عذاب کے ذریعہ ہلاک کردے گا اور جو افترا پردازی کرتا ہے وہ نقصان اٹھاتا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا : ’’وَيْلَكُمْ ‘‘ ’’تمھاری بربادی ہو‘‘ نصیحت کرتے ہوئے سختی کا لفظ بھی استعمال ہو سکتا ہے اور محبت اور بے تکلفی کا بھی، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبصیر رضی اللہ عنہ کو فرمایا تھا: ((وَيْلُ أُمِّهِ مِسْعَرَ حَرْبٍ)) [بخاری، الشروط، باب الشروط في الجھاد....: ۲۷۳۱،۲۷۳۲]’’اس کی ماں مرے! یہ تو لڑائی بھڑکانے والا ہے۔‘‘ موسیٰ علیہ السلام نے پہلے فرعون کو نصیحت کی تھی، اب اس کے امراء اور جادوگروں کو بھی نصیحت کرنا ضروری تھا، چنانچہ انھیں سمجھایا بھی اور ڈرایا بھی۔ فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ : ’’أَسْحَتَ يُسْحِتُ‘‘ أَيْ ’’اِسْتَأْصَلَ‘‘ جڑ سے اکھاڑ پھینکنا۔ ’’ بِعَذَابٍ ‘‘ کی تنوین تنکیر کے لیے ہو تو ’’کسی عذاب کے ساتھ‘‘ ترجمہ ہو گا اور تعظیم کے لیے ہو تو ’’بڑے عذاب کے ساتھ‘‘ ہو گا۔