ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَٰنِ عِتِيًّا
پھر ہر جماعت میں سے ہم ایسے لوگوں کو جدا (٤٣) کریں گے جو اللہ سے سرکشی میں زیادہ تیز تھے۔
ثُمَّ لَنَنْزِعَنَّ مِنْ كُلِّ شِيْعَةٍ....: ’’ عِتِيًّا ‘‘ ’’عَتَا يَعْتُوْ‘‘ سے ’’عُتُوًّا‘‘ کی طرح مصدر ہے، تکبر، سرکشی، حد سے گزرنا۔ ’’ شِيْعَةٍ ‘‘ وہ گروہ جو ایک ہی قسم کا ہو، یعنی پھر ہم ہر باغی گروہ میں سے اس کے سب سے بڑے سرکش اور پیشوا کو، جس نے انھیں کفر و شرک میں پھنسایا اور اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں سرکشی کی راہ دکھائی، نکال کر الگ کھڑا کریں گے اور ایسے لوگوں کو سب سے پہلے جہنم میں جھونکیں گے، کیونکہ انھوں نے دو جرم کیے، خود بھی گمراہ ہوئے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا، پھر درجہ بدرجہ ان کے پیروکاروں کی باری آئے گی۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۳۸، ۳۹)، نحل (۲۵) اور عنکبوت (۱۳)۔