لَّا يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَٰكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا كَسَبَتْ قُلُوبُكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ حَلِيمٌ
اللہ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا (317) لیکن ان (قسموں) پر تمہارا مواخذہ کرے گا، جنہیں تم نے دل سے کھائی ہوں گی، اور اللہ مغفرت کرنے والا اور بڑا بردبار ہے
لغو قسموں سے مراد وہ قسمیں ہیں جو نیت کے بغیر عادت کے طور پر یوں ہی زبان سے نکل جاتی ہیں۔ ایسی قسموں پر کسی قسم کا کفارہ یا سزا نہیں ہے، ہاں جو قسمیں دل کے ارادے کے ساتھ کھائی جائیں کہ اللہ کی قسم میں یہ کام ضرور کروں گا، یا نہیں کروں گا اور پھر ان کی خلاف ورزی کی جائے تو ان پر کفارہ ہے، مگر کوئی شخص جان بوجھ کر جھوٹی قسم کھائے کہ میں نے یا فلاں نے یہ کام کیا ہے یا نہیں کیا تو یہ کبیرہ گناہ ہے۔ اس کا کفارہ نہیں صرف ندامت، آئندہ ایسا نہ کرنے کا عہد اور استغفار ہی اس کا علاج ہے۔ اسے ’’یمین غموس‘‘ کہتے ہیں۔