ثُمَّ أَتْبَعَ سَبَبًا
پھر وہ سامان لے کر دوسرے راستے (٥٥) پر چل پڑا۔
ثُمَّ اَتْبَعَ سَبَبًا....: مغرب کی طرف انسانی آبادی کے آخری حصے تک تمام علاقے فتح کرکے اسلام کے زیر نگیں لانے کے بعد اب اس نے مشرق کی طرف آبادی کے آخری حصے تک اسلام کا پیغام پہنچانے کے لیے ایک نہایت طویل اور دشوار سفر کے لیے ہر قسم کا سازوسامان مہیا کیا اور اپنی زبردست افواج اور جنگی سازو سامان ساتھ لے کر بے شمار دریاؤں، پہاڑوں، جنگلوں اور صحراؤں کو عبور کرتا ہوا اور تمام بادشاہوں کو شکست دیتا ہوا مشرق کی طرف آبادی کی ابتدا تک جا پہنچا۔ وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایسے لوگوں پر طلوع ہوتا ہے جن کے پاس سورج کی تپش سے بچنے کے لیے کوئی پردہ تھا نہ مکان، نہ کوئی عمارت، نہ خیمہ، نہ لباس۔ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے تفصیل سے ذکر نہیں فرمایا، مگر اہلِ مغرب کے ساتھ اس کے سلوک سے ظاہر ہے کہ اس نے انھیں بھی اسلام کی دعوت دی اور ہر ایک کے ساتھ اس کے رویے کے مطابق سلوک کیا ہے اور انھیں وحشی زندگی کے بجائے تہذیب و تمدن کی تعلیم دی۔