زُيِّنَ لِلَّذِينَ كَفَرُوا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَيَسْخَرُونَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا ۘ وَالَّذِينَ اتَّقَوْا فَوْقَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۗ وَاللَّهُ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
اہل کفر کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما بنا دی گئی ہے، اور وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، اور اہل تقوی کو قیامت کے دن کافروں پر فوقیت حاصل ہوگی، اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے
یعنی کفار کے ایمان نہ لانے کا باعث ان کی نگاہ میں دنیا کا بہت مزین ہونا ہے۔ مومن جو آخرت کی نعمتوں کے مقابلے میں دنیا کی زیب و زینت کو کچھ نہیں سمجھتے، کفار کے خیال میں بھولے بھالے اور دیوانے ہیں، اس لیے انھوں نے ان کا مذاق اڑانے اور انھیں ذلیل کرنے کو اپنا مشغلہ بنا رکھا ہے، مگر قیامت کے دن اہل تقویٰ ہر اعتبار سے ان سے بلند درجہ ہوں گے، کیونکہ مومنوں کا نام علیین میں ہو گا اور کفار اسفل السافلین ہوں گے۔ یہاں ”بِغَيْرِ حِسَابٍ“ فرمایا، سورۂ نبا میں ”عَطَآءً حِسَابًا“ فرمایا، تطبیق کے لیے دیکھیے سورۂ نبا کی آیت (۳۶) کے حواشی۔