فَعَسَىٰ رَبِّي أَن يُؤْتِيَنِ خَيْرًا مِّن جَنَّتِكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيدًا زَلَقًا
تو امید ہے کہ میرا رب مجھے تمہارے باغ سے بہتر باغ دے گا، اور تمہارے باغ پر کوئی آسمانی عذاب بھیج دے گا، پس وہ بے پودے والا چکنا میدان ہوجائے گا۔
’’ صَعِيْدًا ‘‘ میدان، ’’ زَلَقًا ‘‘ جس میں قدم پھسلتا ہو۔ اس مومن نے اپنے مغرور ساتھی سے کہا کہ اگر تم مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کم دیکھتے ہو تو یہ کوئی ہمیشہ رہنے والی چیز نہیں، عین قریب ہے کہ میرا رب دنیا میں یا آخرت میں مجھے تمھارے باغ سے بہتر عطا کر دے اور تمھارے باغ پر آسمان سے کوئی عذاب بھیج کر زمین کو چٹیل میدان بنا دے جہاں قدم پھسلتا ہو، یا وہ چشمہ جس سے اس کی نہر نکلتی ہے، اس کا پانی گہرا چلا جائے اور تم کسی صورت اسے حاصل نہ کر سکو۔ دیکھیے سورۂ ملک کی آخری آیت۔