وَاضْرِبْ لَهُم مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَحَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا
اور آپ ان کے سامنے دو آدمی (١٩) کی مثال پیش کیجیئے، دونوں میں سے ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ دیئے تھے، اور ان دونوں باغوں کو کھجوروں کے گھنے درختوں سے گھیر دیا تھا اور دونوں کے درمیان کھیتی رکھ دی تھی۔
وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ ....: کفار کو مسلمان فقراء کے مقابلے میں اپنے اموال و انصار پر فخر تھا، اس بنا پر وہ مسلمانوں کو حقیر سمجھتے اور مجلس میں ان کے ساتھ بیٹھنا پسند نہ کرتے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ قصہ بیان فرما کر سمجھایا کہ یہ چیزیں فخر کے لائق نہیں ہیں، کیونکہ ایک لمحہ میں فقیر غنی ہو سکتا ہے اور غنی فقیر۔ دنیا میں اگر فخر کی کوئی چیز ہے تو وہ ہے اللہ کی اطاعت اور اس کی عبادت اور یہ ان فقراء کو حاصل ہے۔ اللہ تعالیٰ نے کافر و مومن کی ایک مثال بیان فرمائی کہ دو آدمی تھے (ان کے نام یا زمانہ معلوم نہیں، نہ ہی اس میں کوئی فائدہ ہے) ان میں سے ایک کو، جو کافر تھا، اللہ تعالیٰ نے انگوروں کے دو باغ عطا فرمائے تھے، جو بہت ہی خوب صورت اور نفع آور تھے۔ انگوروں کے باغوں کو کھجوروں نے گھیر رکھا تھا، دونوں باغوں کے درمیان کھیتی تھی اور دونوں باغوں کے درمیان اللہ کے حکم سے نہر چل رہی تھی۔ باغوں اور کھیتوں کو پانی کی کوئی کمی نہ تھی، چنانچہ دونوں باغوں نے پوری پیدا وار دی اور کسی قسم کی کمی نہیں کی۔