فَضَرَبْنَا عَلَىٰ آذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِينَ عَدَدًا
تو ہم نے ان پر غار میں کئی سال کے لیے گہری نیند طاری کردی۔
فَضَرَبْنَا عَلٰى اٰذَانِهِمْ....:’’ فَضَرَبْنَا ‘‘ کا مفعول مقدر ہے، یعنی ’’حِجَابًا‘‘ ’’تو ہم نے ان کے کانوں پر پردہ ڈال دیا‘‘ یعنی ہم نے انھیں سلا دیا، تاکہ ان کی پریشانی اور گھبراہٹ ختم ہو جائے، کیونکہ نیند اس کا سب سے اچھا علاج ہے اور وہ اپنی مشرک قوم سے بھی محفوظ ہوجائیں۔ یہ عربی زبان کا ایک محاورہ ہے، کوئی سو جائے تو اسے کہتے ہیں ’’ضُرِبَ عَلٰي آذَانِهِ ‘‘ ’’اس کے کانوں پر پردہ ڈال دیا گیا۔‘‘ اگرچہ نیند میں آنکھوں اور دوسرے اعضا پر بھی پردہ ہوتا ہے اور انھیں بیرونی دنیا کا کچھ احساس نہیں ہوتا، مگر سب سے آخر میں کانوں کا سننا بند ہوتا ہے اور انسان گہری نیند سو جاتا ہے۔ ’’سِنِيْنَ عَدَدًا ‘‘ گنتی کے کئی سال، جن کا شمار آگے آ رہا ہے۔