وَقُرْآنًا فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَىٰ مُكْثٍ وَنَزَّلْنَاهُ تَنزِيلًا
اور ہم نے قرآن کے حصے کردیئے ہیں تاکہ آپ لوگوں کو اسے آہستہ آہستہ پڑھ کر سنائیں اور ہم نے اسے بتدریج اتارا ہے۔
وَ قُرْاٰنًا فَرَقْنٰهُ لِتَقْرَاَهٗ ....: ’’قُرْاٰنًا ‘‘ پر تنوین تعظیم کی ہے اور یہ فعل محذوف ’’اٰتَيْنَا ‘‘ کا مفعول ہے۔ یعنی ہم نے آپ کو یہ عظیم قرآن دیا، ہم نے اسے جدا جدا کرکے نازل کیا، یعنی اس کی سورتیں اور آیتیں جدا جدا رکھیں اور تقریباً تیئیس برس میں تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا۔ اس میں کئی حکمتیں ہیں، مثلاً یہ کہ اس کے پڑھنے، یاد کرنے، سمجھنے اور عمل کرنے میں آسانی ہو، موقع محل کے اعتبار سے اس کے مطالب ذہن نشین ہو جائیں، تاکہ آئندہ کسی آیت کے بے موقع استعمال کی گنجائش نہ رہے۔ جب بھی کفار کے طرزِ عمل سے کوئی پریشانی یا گھبراہٹ ہو تو اس کی آیات کے ساتھ آپ کے دل کو قائم رکھا جائے اور مسلمانوں کو کوئی مسئلہ پیش آئے یا کفار کی طرف سے کوئی اعتراض ہو تو اس کا جواب موقع پر دیا جا سکے۔ مزید دیکھیے سورۂ فرقان کی آیت (۳۲، ۳۳)۔