سورة البقرة - آیت 207

وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور بعض لوگ (297) ایسے ہوتے ہیں جو اللہ کی رضا کی خاطر اپنی جان بیچ دیتے ہیں، اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اوپر اس شخص کا بیان ہوا ہے جو طلب دنیا کی خاطر دین و ایمان کو بیچ ڈالتا ہے، اب اس آیت میں اس شخص کا بیان ہے جو اللہ کی رضا کے حصول کے لیے مال ہی نہیں جان تک قربان کر دیتا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿اِنَّ اللّٰهَ اشْتَرٰى مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ اَنْفُسَهُمْ وَ اَمْوَالَهُمْ﴾ [ التوبۃ:۱۱۱ ] ’’بے شک اللہ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال خرید لیے ہیں۔‘‘ اس آیت کے اولین مصداق مہاجر صحابہ ہیں جنھوں نے اپنی جانیں خطرے میں ڈالیں اور اپنی جائدادیں مکہ میں چھوڑ کر مدینہ چلے گئے اور انصار صحابہ جنھوں نے اپنے جان و مال سے ان کی مدد کی۔ ”بِالْعِبَادِ “ میں الف لام عہد کا ہے، اس لیے ’’ان بندوں‘‘ترجمہ کیا گیا ہے۔ بعض روایات میں اس آیت کا سبب نزول صہیب رضی اللہ عنہ کو قرار دیا گیا ہے، جو قریش کے روکنے پر سارا مال ان کے حوالے کر کے ہجرت کر گئے، مگر حقیقت یہ ہے کہ سب صحابہ کا یہی حال تھا۔