قُلْ كَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيرًا بَصِيرًا
آپ کہہ دیجیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی ذات بحیثیت گواہ کافی ہے (٦١) وہ بیشک اپنے بندوں سے خوب باخبر اور انہیں اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔
قُلْ كَفٰى بِاللّٰهِ شَهِيْدًۢا بَيْنِيْ ....: ’’ كَفٰى بِاللّٰهِ ‘‘ کی ترکیب اور تفسیر کے لیے دیکھیے بنی اسرائیل (۱۵) اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو سارا معاملہ اللہ کے سپرد کرتے ہوئے ان سے بحث اور جھگڑا ترک کرنے کا حکم دیا، یعنی آپ کہہ دیجیے کہ اگر میں اپنے دعوائے نبوت میں جھوٹا ہوتا تو وہ میری سخت گرفت کرتا۔ (دیکھیے حاقہ : ۴۴ تا ۴۶) اور پھر اسے ہمیشہ سے خوب معلوم ہے کہ کون شخص انعام و احسان اور ہدایت پانے کے لائق ہے اور کون عقاب و عذاب اور گمراہی کے۔ اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی ہے اور کفار کے لیے وعید۔