رَّبُّكُمْ أَعْلَمُ بِكُمْ ۖ إِن يَشَأْ يَرْحَمْكُمْ أَوْ إِن يَشَأْ يُعَذِّبْكُمْ ۚ وَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ وَكِيلًا
تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے، وہ چاہے تو تم پر رحم کرے یا چاہے تو تمہیں عذاب دے، اور ہم نے آپ کو ان کا ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے۔
1۔ رَبُّكُمْ اَعْلَمُ بِكُمْ....: یعنی اللہ تعالیٰ کو تمھارے متعلق علم اس سے بھی کہیں زیادہ ہے جتنا خود تمھیں اپنے متعلق ہے، اب اگر وہ چاہے تو تمھاری نامناسب باتوں اور کاموں کے باوجود اپنے فضل سے تم پر رحم فرمائے، چاہے تو تمھارے گناہوں کی پاداش میں اپنے عدل کی بنا پر عذاب دے۔ وہ ہر چیز کا مالک ہے، اپنی ملکیت کے ساتھ جو چاہے کرے، نہ اس میں کوئی ظلم ہے اور نہ کسی کو اس سے پوچھنے کی جرأت ہے۔ دیکھیے سورۂ انبیاء (۲۳)۔ 2۔ وَ مَا اَرْسَلْنٰكَ عَلَيْهِمْ وَكِيْلًا: ’’ وَكِيْلًا ‘‘ بمعنی ’’اَلْمَوْكُوْلُ إِلَيْهِ‘‘ ہے، یعنی جس کے سپرد کیا جائے، ذمہ دار بنایا جائے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تسلی ہے کہ اگر یہ لوگ ایمان نہ لائیں تو آپ سے کوئی باز پرس نہیں، نہ آپ ان کے ذمہ دارہیں، آپ کا کام پیغام پہنچانا ہے۔