نَّحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ وَإِذْ هُمْ نَجْوَىٰ إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِن تَتَّبِعُونَ إِلَّا رَجُلًا مَّسْحُورًا
یہ لوگ جب آپ کی طرف کان لگاتے ہیں تو جو بات سننی (٣٢) چاہتے ہیں اسے ہم خوب جانتے ہیں اور جب یہ ظالم آپس میں سرگوشی کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ تم لوگ تو محض ایک ایسے آدمی کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو کردیا گیا ہے۔
نَحْنُ اَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُوْنَ بِهٖ ....: اللہ تعالیٰ اپنے کمال علم کا ذکر فرما رہے ہیں کہ ہمیں خوب علم ہے جس نیت سے یہ اکیلے اکیلے کان لگا کر آپ کی باتیں سنتے ہیں کہ آپ پر اعتراض کریں یا مذاق اڑائیں، پھر جب وہ آپس کی مجلس میں ان پر تبصرے اور سرگوشیاں کرتے ہوئے آپ کو جادو زدہ قرار دیتے ہیں۔ اپنے علم کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے اس لیے کیا ہے کہ ہم ان کی حرکتوں سے بے خبر نہیں کہ یہ ہماری گرفت سے بچ جائیں گے۔