سورة الإسراء - آیت 41
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِيَذَّكَّرُوا وَمَا يَزِيدُهُمْ إِلَّا نُفُورًا
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
اور ہم نے اس قرآن میں (حق بات کو) مختلف انداز (٢٨) میں بیان کیا ہے تاکہ کفار مکہ نصیحت حاصل کریں، مگر یہ چیز ان کی نفرت کو بڑھا دیتی ہے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِيْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ ....: ’’ نُفُوْرًا ‘‘ کا معنی نفرت، بدکنا، دور بھاگنا ہے۔ اس قرآن میں پھیر پھیر کر بیان کرنے کا مطلب یہ ہے کہ ہر ضروری بات کو تکرار کے ساتھ مختلف طریقوں سے بار بار بیان کیا ہے، تاکہ ان لوگوں کو نصیحت ہو، مگر نصیحت تو سننے سے ہوتی ہے، جب کہ یہ لوگ جس قدر سنانے کی کوشش کی جائے اسی قدر دور بھاگتے ہیں، سننا ہی نہیں چاہتے، پھر مانیں گے کیسے؟