سورة الإسراء - آیت 40

أَفَأَصْفَاكُمْ رَبُّكُم بِالْبَنِينَ وَاتَّخَذَ مِنَ الْمَلَائِكَةِ إِنَاثًا ۚ إِنَّكُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلًا عَظِيمًا

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا تمہارے رب نے تمہارے لیے بیٹے (٢٧) خاص کریدئے ہیں، اور فرشتوں کو اپنی بیٹیاں بنا لی ہیں، حقیقت یہ کہ تم ایک بہت بڑی بات کہہ رہے ہو۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَفَاَصْفٰىكُمْ رَبُّكُمْ بِالْبَنِيْنَ ....: اس آیت میں مشرکین عرب کی جہالت پر طنز ہے، جو یہ کہہ کر فرشتوں کی عبادت کرتے تھے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں۔ دیکھیے سورۂ نجم (۲۱، ۲۲، ۲۷، ۲۸)، زخرف (۱۹) اور نحل (۵۷، ۵۸) فرمایا کتنی بڑی بات کہہ رہے ہو کہ وہ جو ہر شے کا خالق و مالک ہے، اس نے تمھیں اولاد میں سے بیٹوں کے لیے خاص کر لیا جو افضل ہیں اور اپنے لیے بیٹیاں بنا لیں جنھیں تم نہایت ردی اور باعث عار سمجھتے ہو اور بعض اوقات زندہ دفن کرنے سے بھی باز نہیں آتے، یقیناً یہ بہت بڑی گستاخی کی بات ہے۔ اگر اس نے اولاد بنانی ہی تھی تو وہ جس طرح کی چاہتا بنا لیتا، پھر وہ محض بیٹیاں ہی کیوں رکھتا؟ (دیکھیے زمر : ۴) وہ تو بیٹے بیٹیوں سے ہے ہی پاک، کیونکہ یہ محتاجی کی دلیل ہے۔ دیکھیے سورۂ اخلاص کی تفسیر، سورۂ بنی اسرائیل کی آخری آیت اور مریم کی آیات (۸۸ تا ۹۵)۔