سورة النحل - آیت 127

وَاصْبِرْ وَمَا صَبْرُكَ إِلَّا بِاللَّهِ ۚ وَلَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ وَلَا تَكُ فِي ضَيْقٍ مِّمَّا يَمْكُرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور (اے میرے نبی) آپ صبر سے کام لیجیے اور صرف اللہ کی توفیق سے ہی آپ صبر کریں گے، اور (کافروں کے ایمان نہ لانے سے) آپ ملول خاطر (٧٩) نہ ہوں اور جو سازشیں وہ کر رہے ہیں ان سے آپ تنگ دل نہ ہوں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُكَ اِلَّا بِاللّٰهِ: آخر میں پھر صبر کا حکم دیا، ساتھ ہی متنبہ فرمایا کہ اگر صبر جیسا مشکل اور عظیم کام کر لو تو اسے اپنا کمال مت سمجھنا، بلکہ یقین رکھنا کہ یہ صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی عنایت سے ممکن ہوا، تمھیں اس کا فائدہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ اللہ کی نعمت سے غافل نہ ہو، اس کے سامنے عاجز و منکسر رہو اور ہر وقت اس سے دعا کرتے رہو۔ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَيْهِمْ ....: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی قوم کے ایمان نہ لانے پر اتنا غم ہوتا کہ شاید اپنی جان گھلا لیں گے، اس پر اللہ تعالیٰ نے تسلی دی کہ نہ آپ ان پر غم کریں اور نہ ان کی سازشوں سے دل تنگ ہوں۔ ’’ ضَيْقٍ ‘‘ اور ’’ ضِيْقٌ ‘‘ دونوں کا ایک ہی معنی ہے۔ دیکھیے سورۂ شعراء (۳) اور سورۂ کہف (۶)۔