سورة النحل - آیت 82

فَإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلَاغُ الْمُبِينُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

پس اگر وہ منہ موڑ لیں تو آپ کی ذمہ داری صرف کھلم کھلا (پیغام) پہنچا دینا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ : اس آیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دی گئی ہے۔ اس شرط کا جواب محذوف ہے جو بعد والے جملے سے سمجھ میں آ رہا ہے، یعنی اگر وہ پھر جائیں، نہ مانیں تو آپ کا کوئی نقصان ہے نہ آپ پر کوئی ملامت، کیونکہ آپ کے ذمے صرف واضح پیغام پہنچا دینا ہے، آپ اپنا فریضہ ادا کرتے جائیں، ایمان کی توفیق دینا یا نہ دینا ہمارے ہاتھ میں ہے، فرمایا : ﴿ اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ ﴾ [ القصص : ۵۶ ] ’’بے شک تو ہدایت نہیں دیتا جسے تو دوست رکھے۔‘‘ پھر ان کا محاسبہ بھی ہمارے ذمے ہے، فرمایا : ﴿ فَاِنَّمَا عَلَيْكَ الْبَلٰغُ وَ عَلَيْنَا الْحِسَابُ ﴾ [ الرعد : ۴۰ ] ’’پس تیرے ذمے صرف پہنچا دینا ہے اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔‘‘