سورة النحل - آیت 53

وَمَا بِكُم مِّن نِّعْمَةٍ فَمِنَ اللَّهِ ۖ ثُمَّ إِذَا مَسَّكُمُ الضُّرُّ فَإِلَيْهِ تَجْأَرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور تمہارے پاس جتنی نعمتیں ہیں اسی اللہ کی جانب سے ہیں، پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرتے ہو۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ مَا بِكُمْ مِّنْ نِّعْمَةٍ ...: ’’ نِعْمَةٍ ‘‘ (نعمت) نکرہ ہونے کی وجہ سے عام تھی، ’’ مِنْ ‘‘ کے ساتھ عموم کی مزید تاکید ہو گئی کہ جو بھی نعمت تمھارے پاس ہے، یعنی تمھارا وجود، صحت، عافیت، مال، غرض چھوٹی یا بڑی جو بھی نعمت ہے، وہ سب اللہ کی عطا کردہ ہے۔ ’’ تَجْـَٔرُوْنَ ‘‘ ’’جَأَرَ يَجْأَرُ جُؤَارًا‘‘ (ف) مدد طلب کرنے کے لیے اونچی آواز نکالنا، گڑ گڑانا۔ اصل میں یہ لفظ جنگلی جانوروں کے چیخنے چلانے کے لیے آتا ہے، جیسا کہ گائے کی آواز کے لیے ’’خُوَارٌ ‘‘ ، بکری کے لیے ’’ ثُغَاءٌ‘‘ اونٹ کے لیے ’’ رُغَاءٌ‘‘ اور بھیڑیے اور کتے کے لیے ’’عُوَاءٌ‘‘ آتا ہے۔ ’’ فَتَمَتَّعُوْا ‘‘ سو تم فائدہ اٹھا لو، یہ امر ڈانٹنے کے لیے ہے۔ ان آیات کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ یونس (۲۱ تا ۲۳)۔