سورة النحل - آیت 46
أَوْ يَأْخُذَهُمْ فِي تَقَلُّبِهِمْ فَمَا هُم بِمُعْجِزِينَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
یا انہیں اس وقت پکڑ لے جب وہ زمین میں چل پھر رہے ہوں پس وہ (کسی بھی حال میں) عاجز نہیں کرسکیں گے۔
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اَوْ يَاْخُذَهُمْ فِيْ تَقَلُّبِهِمْ....: ’’تَقَلُّبٌ‘‘ چلنا پھرنا، یعنی زندگی کی مصروفیات میں چلتے پھرتے، آتے جاتے اپنے شہر یا سفر میں کہیں بھی پکڑ لے۔ ’’ بِمُعْجِزِيْنَ ‘‘ یہ ’’أَعْجَزَ يُعْجِزُ إِعْجَازًا‘‘ باب افعال سے اسم فاعل کا صیغہ ہے، لفظی معنی ہے عاجز کرنے والے، یعنی اگر اللہ چاہے تو انھیں چلتے پھرتے مصروفیت کی حالت میں پکڑ لے، پھر یہ نہیں ہو سکتا کہ وہ اللہ کی گرفت سے بچ کر نکل جائیں اور اللہ تعالیٰ کو پکڑنے سے عاجز کر دیں۔ ’’ بِمُعْجِزِيْنَ ‘‘ پر باء نفی کی تاکید کے لیے ہے، اس لیے ترجمہ ’’کسی طرح عاجز کرنے والے نہیں‘‘ کیا گیا ہے۔