جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ لَهُمْ فِيهَا مَا يَشَاءُونَ ۚ كَذَٰلِكَ يَجْزِي اللَّهُ الْمُتَّقِينَ
عدن کے باغات (١٩) ہوں گے جن میں وہ داخل ہوجائیں گے، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان جنتوں میں ان کی خواہش کے مطابق ہر چیز ملے گی، اللہ تقوی والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتا ہے۔
1۔ جَنّٰتُ عَدْنٍ : ہمیشہ رہنے کے باغات، کیونکہ ان میں ضرورت اور چاہت کی ہر چیز موجود ہو گی۔ دنیا میں بڑی سے بڑی تفریح گاہ اور اچھے سے اچھے گھر سے بھی دل بھر جاتا ہے، مگر جنت میں ہمیشہ رہنے کے باوجود دل نہیں بھرے گا، کیونکہ دل جو کچھ چاہے گا وہ حاضر ہو جائے گا، فرمایا : ﴿ فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِيَ لَهُمْ مِّنْ قُرَّةِ اَعْيُنٍ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ ﴾ [ السجدۃ : ۱۷ ] ’’پس کوئی شخص نہیں جانتا کہ ان کے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک میں سے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے، اس عمل کی جزا کے لیے جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ 2۔ كَذٰلِكَ يَجْزِي اللّٰهُ الْمُتَّقِيْنَ : یعنی اللہ سے ڈرنے اور اس کی منع کردہ چیزوں سے بچنے والوں کو اللہ تعالیٰ ایسے ہی جزا دیتا ہے، جیسا کہ سونا اور ریشم مردوں پر حرام کر دیا اور فرمایا، یہ چیزیں ان (کافروں) کے لیے دنیا میں اور ہمارے لیے آخرت میں ہیں۔ دیکھیے سورۂ ذاریات (۱۵، ۱۶) اور سورۂ قمر (۵۴، ۵۵)۔