سورة الحجر - آیت 27

وَالْجَانَّ خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ مِن نَّارِ السَّمُومِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور ہم نے اس سے پہلے جنوں کو گرم ہوا کی آگ سے پیدا کیا ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

وَ الْجَآنَّ خَلَقْنٰهُ: یہاں ’’ الْجَآنَّ ‘‘ سے مراد اکثر مفسرین نے جنوں کا باپ لیا ہے، بعض جنوں کی جنس مراد لیتے ہیں، بعض نے ابلیس مراد لیا ہے۔ اسے ’’ الْجَآنَّ ‘‘ یا جن (جَنَّ يَجُنُّ ، بمعنی ڈھانپنا، چھپانا) انسان کی آنکھوں سے چھپنے کی وجہ سے کہتے ہیں، جیسا کہ جنین اور جنون وغیرہ سب میں ڈھانپنے کا مفہوم شامل ہے۔ جنوں کے بارے میں فرمایا : ﴿ اِنَّهٗ يَرٰىكُمْ هُوَ وَ قَبِيْلُهٗ مِنْ حَيْثُ لَا تَرَوْنَهُمْ ﴾ [ الأعراف : ۲۷ ] ’’بے شک وہ اور اس کا قبیلہ تمھیں وہاں سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انھیں نہیں دیکھتے۔‘‘ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ : ’’ السَّمُوْمِ ‘‘ دراصل سخت گرم ہوا (لو) کو کہتے ہیں، ایک تو اس کے زہریلے ہونے کی و جہ سے (مِنَ السُّمِّ) اور ایک اس لیے کہ وہ جسم کے مسامات کے اندر پہنچ جاتی ہے (مِنَ الْمَسَامِّ)۔ مراد خالص آگ جو دھوئیں سے خالی اور اپنی تیزی کی و جہ سے لو کی شکل اختیار کر چکی ہے۔