سورة الرعد - آیت 35

مَّثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِي وُعِدَ الْمُتَّقُونَ ۖ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ أُكُلُهَا دَائِمٌ وَظِلُّهَا ۚ تِلْكَ عُقْبَى الَّذِينَ اتَّقَوا ۖ وَّعُقْبَى الْكَافِرِينَ النَّارُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اس جنت (٣٣) کی تعریف جس کا وعدہ اہل تقوی سے کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اس کے میوے ہمیشہ ملیں گے اور اس کا سایہ ہر وقت رہے گا، یہ ان لوگوں کا انجام ہوگا جو (دنیا میں) اللہ سے ڈرتے رہیں گے اور کافروں کا انجام جہنم ہوگا۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

مَثَلُ الْجَنَّةِ الَّتِيْ.....: ’’ مَثَلُ ‘‘ کا معنی یہاں صفت یا حال ہے، اہل جہنم کے ذکر کے بعد متقی لوگوں کو ملنے والی جنت کا حال اور اس کی صفت بیان فرمائی کہ اس کے درختوں اور مکانوں کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، اس کا پھل دائمی ہے، یہ نہیں کہ کبھی ہو اور کبھی نہ ہو، اسی طرح اس کا سایہ بھی دائمی ہے، اس کے پھل نہ ختم ہوں گے، نہ کسی جنتی کو ان سے کوئی رکاوٹ ہو گی۔ (دیکھیے واقعہ : ۳۳) جنت کی نہروں کی صفت کے لیے سورۂ محمد (۱۵) اور سائے کی حالت کے لیے سورۂ دہر (۱۴)، نساء (۵۷) اور طٰہٰ (۱۱۸، ۱۱۹) ملاحظہ فرمائیں۔ مزید تفصیل کے لیے اس مقام پر تفسیر ابن کثیر اور کتب احادیث میں جنت اور جہنم کے احوال کے ابواب ملاحظہ فرمائیں۔