الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ طُوبَىٰ لَهُمْ وَحُسْنُ مَآبٍ
جوگ لوگ (اس دنیا میں) اہل ایمان ہوں گے اور عمل صالح کریں گے انہیں (آخرت میں) خوشیاں (٢٥) ملیں گی، اور رہائش کی عمدہ جگہ ملے گی۔
طُوْبٰى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَاٰبٍ: ’’ طُوْبٰى ‘‘ اصل میں ’’طَابَ يَطِيْبُ‘‘ (اچھا اور عمدہ ہونا) سے ’’طُيْبٰي‘‘ تھا، مصدر بروزن ’’بُشْرٰي‘‘ بمعنی خوشی، مبارک باد۔ ’’ مَاٰبٍ ‘‘ ’’اٰبَ يَؤُوْبُ أَوْبًا‘‘ کا معنی ہے لوٹنا اور ’’ مَاٰبٍ ‘‘ کا معنی لوٹ کر جانے کی جگہ، ٹھکانا، یعنی ایمان اور عمل صالح کی برکت سے عمدہ ترین زندگی حاصل ہوتی ہے اور آخری ٹھکانا بھی بہترین ملے گا، جیسا کہ فرمایا : ﴿مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّهٗ حَيٰوةً طَيِّبَةً وَ لَنَجْزِيَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ﴾ [ النحل : ۹۷ ] ’’جو بھی نیک عمل کرے، مرد ہو یا عورت اور وہ مومن ہو تو یقیناً ہم اسے ضرور زندگی بخشیں گے، پاکیزہ زندگی اور یقیناً ہم انھیں ان کا اجر ضرور بدلے میں دیں گے، ان بہترین اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ مسند احمد کی ایک حدیث میں جو عتبہ بن عبد السلمی سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جنت کے ایک درخت کا نام بھی طوبیٰ بتایا ہے۔ [ مسند أحمد :4؍183، ح : ۱۷۶۶۰، وقال شعیب الأرنؤوط إسنادہ قابل للتحسین ]