إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا وَأَصْلَحُوا وَبَيَّنُوا فَأُولَٰئِكَ أَتُوبُ عَلَيْهِمْ ۚ وَأَنَا التَّوَّابُ الرَّحِيمُ
لیکن جن لوگوں نے توبہ (236) کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور حق بال لوگوں کے سامنے بیان کردی، میں ان کی توبہ قبول کرلوں گا، اور میں بڑا توبہ قبول کرنے والا اور حم کرنے والا ہوں
1۔ اس دائرۂ لعنت سے نکلنے کی صرف ایک صورت ہے کہ یہ لوگ اپنی سابقہ کوتاہیوں سے تائب ہوں اور آئندہ لوگوں کے سامنے حق کو صاف طور پر بیان کریں (جیسا کہ عبداللہ بن سلام اور صہیب رضی اللہ عنہما نے کیا تھا)، ورنہ جو لوگ اس حالتِ کفر میں مر گئے وہ ہمیشہ کے لیے لعنت میں گرفتار رہیں گے۔ 2۔ا س آیت کی رو سے علماء کا اتفاق ہے کہ کفار پر نام لیے بغیر عام لعنت جائز ہے۔ اسی طرح جن کا کفر پر مرنا ثابت ہو ان پر بھی لعنت جائز ہے، البتہ کسی زندہ مسلم یا کافر پر نام لے کر لعنت کرنا جائز نہیں ، کیونکہ کیا خبر اللہ تعالیٰ موت سے پہلے اسے توبہ کی توفیق دے دے، جیسا کہ ابوسفیان اور عکرمہ بن ابی جہل وغیرہ کو ایمان لانے کی توفیق عطا ہو گئی تھی۔