سورة یوسف - آیت 63

فَلَمَّا رَجَعُوا إِلَىٰ أَبِيهِمْ قَالُوا يَا أَبَانَا مُنِعَ مِنَّا الْكَيْلُ فَأَرْسِلْ مَعَنَا أَخَانَا نَكْتَلْ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

جب اپنے باپ کے پاس واپس پہنچے تو کہا، اے ابا ! ہمارے لیے غلہ (٥٥) بند کردیا گیا ہے، اس لیے آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ جانے دیجیے تاکہ ہمیں غلہ ملے، اور ہم بیشک اس کی پوری حفاظت کریں گے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

فَلَمَّا رَجَعُوْا اِلٰى اَبِيْهِمْ ....: قحط میں سب سے پہلی فکر جان بچانے کی تھی اور نظر آ رہا تھا کہ یہ غلہ کتنی دیر چلے گا، اس لیے واپس جاتے ہی ابھی سامان نہیں کھولا اور سب سے پہلے یہ بات کی کہ ابا جان! آئندہ ہمیں غلہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، اس کے بعد سارا قصہ سنایا اور بتایا اب غلہ ملنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ آپ ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیں تو ہمیں غلہ مل جائے گا۔ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ : اس میں بھی تین تاکیدیں ہیں، یعنی یوسف کی طرح اس کے بارے میں فکر نہ کیجیے، ہمیں پورا احساس ہے، اس لیے ہم اس کی پوری حفاظت کریں گے۔