سورة یوسف - آیت 1

الر ۚ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

الر (١) یہ اس کتاب کی آیتیں ہیں جو ہر بات کو پورے طور پر بیان کرنے والی ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

الٓرٰتِلْكَ اٰيٰتُ الْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ:’’ الٓرٰ ‘‘ کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ کی پہلی آیت۔ ’’ الْمُبِيْنِ ‘‘ ’’أَبَانَ يُبِيْنُ‘‘ باب افعال سے اسم فاعل ہے، لازم بھی آتا ہے، جیسے: ﴿ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِيْنٌ ﴾ [ البقرۃ : ۱۶۸ ] ’’بے شک وہ تمھارا کھلا (واضح) دشمن ہے۔‘‘ متعدی بھی، یعنی بیان کرنے والا، واضح کرنے والا۔ ’’الْكِتٰبِ الْمُبِيْنِ ‘‘ یعنی جس کا انداز بیان واضح اور ہر ایک کی سمجھ میں آنے والا ہے، یا جس کا اللہ کا کلام ہونا بالکل عیاں اور ہر شک و شبہ سے بالا ہے۔