أَن لَّا تَعْبُدُوا إِلَّا اللَّهَ ۖ إِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ أَلِيمٍ
تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، بیشک میں تمہارے بارے میں ایک دردناک دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں۔
اَنْ لَّا تَعْبُدُوْا اِلَّا اللّٰهَ ....: یہی ہر رسول کی دعوت تھی اور یہی سب کی بعثت کا مقصد تھا، فرمایا : ﴿ وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِيْۤ اِلَيْهِ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّاۤ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ ﴾ [ الأنبیاء : ۲۵ ] ’’اور ہم نے تجھ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف یہ وحی کرتے تھے کہ حقیقت یہ ہے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، سو میری عبادت کرو۔‘‘ ’’میں تم پر دردناک عذاب سے ڈرتا ہوں‘‘ کے بجائے فرمایا : ’’دردناک دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔‘‘ یہ زیادہ ڈرانے کے لیے فرمایا کہ وہ عذاب اتنا دردناک ہے کہ جس دن وہ آئے گا وہ دن ہی سرا سر الم والا، یعنی نہایت دردناک ہو گا۔ یہی بات اس سورت کی آیت (۳) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔