سورة ھود - آیت 20

أُولَٰئِكَ لَمْ يَكُونُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَمَا كَانَ لَهُم مِّن دُونِ اللَّهِ مِنْ أَوْلِيَاءَ ۘ يُضَاعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ ۚ مَا كَانُوا يَسْتَطِيعُونَ السَّمْعَ وَمَا كَانُوا يُبْصِرُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

یہ لوگ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں بنا سکتے ہیں، اور اللہ کے سوا کوئی ان کا مددگار نہیں ہوگا، ان کو دوگنا عذاب دیا جائے گا، اس لیے کہ (کفر و حسد کی وجہ سے) حق بات سننے کی تاب نہیں لاسکتے تھے اور نہ سیدھی راہ دیکھ سکتے تھے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اُولٰٓىِٕكَ لَمْ يَكُوْنُوْا مُعْجِزِيْنَ ....: یعنی یہ لوگ کبھی بھی اللہ کو عاجز کرکے اس کی گرفت سے بھاگ نہیں سکتے۔ وہ جب پکڑنا چاہے گا، اس زمین پر بھی پکڑ لے گا اور آخرت کا تو کہنا ہی کیا ہے۔ پھر اللہ کے سوا کبھی کوئی ان کا مددگار نہیں ہو گا جو انھیں اللہ کے عذاب اور پکڑ سے چھڑا سکے۔ يُضٰعَفُ لَهُمُ الْعَذَابُ : ایک اپنے گمراہ ہونے کا عذاب، دوسرا لوگوں کو اللہ کی راہ سے روک کر گمراہ کرنے کا عذاب۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۳۷، ۳۸) اور عنکبوت (۱۲، ۱۳)۔ مَا كَانُوْا يَسْتَطِيْعُوْنَ۠ السَّمْعَ وَ مَا كَانُوْا يُبْصِرُوْنَ : یعنی کان اور آنکھیں رکھنے کے باوجود حق سنتے یا دیکھتے نہیں تھے۔ دیکھیے سورۂ اعراف (۱۷۹) اور ایک معنی یہ ہے کہ انھیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اتنا بغض تھا کہ وہ آپ کی بات سن سکتے تھے نہ وہ آپ کو دیکھنا گوارا کرتے تھے۔