الَّذِينَ يَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ وَيَبْغُونَهَا عِوَجًا وَهُم بِالْآخِرَةِ هُمْ كَافِرُونَ
جو لوگوں کو اللہ کی سیدھی راہ سے روکتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ ٹیڑھی رہے، اور وہ آخرت کا انکار کرتے ہیں۔
الَّذِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ....: یعنی اللہ کی سیدھی راہ (اسلام) میں کجی اور عیب ڈھونڈ کر لوگوں کو اس میں داخل ہونے سے روکتے ہیں۔ ’’هُمْ ‘‘ کی ضمیر دو بار لانے کا مطلب یہ ہے کہ آخرت کا انکار کرنے میں یہ لوگ اس حد تک پہنچ گئے ہیں کہ گویا آخرت کے اصل منکر یہی ہیں۔ ’’يَبْغُوْنَهَا عِوَجًا ‘‘ میں لام محذوف ہے، یعنی ’’يَبْغُوْنَ لَهَا عِوَجًا‘‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِيْۤ اَنْزَلَ عَلٰى عَبْدِهِ الْكِتٰبَ وَ لَمْ يَجْعَلْ لَّهٗ عِوَجًا ﴾ [ الکہف:۱ ] یا’’يَبْغُوْنَهَا عِوَجًا ‘‘میں’’فِيْ‘‘ محذوف ہے، یعنی ’’يَبْغُوْنَ فِيْهَا عِوَجًا ‘‘ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن زمین کے متعلق فرمایا : ﴿ لَا تَرٰى فِيْهَا عِوَجًا ﴾ [طٰہٰ : ۱۰۷]