سورة البقرة - آیت 141
تِلْكَ أُمَّةٌ قَدْ خَلَتْ ۖ لَهَا مَا كَسَبَتْ وَلَكُم مَّا كَسَبْتُمْ ۖ وَلَا تُسْأَلُونَ عَمَّا كَانُوا يَعْمَلُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
وہ ایک جماعت (٢٠٥) تھی جو گذر چکی، انہوں نے جو کچھ کمایا ان کے لیے ہے، اور تم نے جو کمایا تمہارے لیے، تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا
تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد
اس آیت میں دوبارہ تنبیہ فرمائی کہ نجات کا تعلق تو اپنی کمائی اور اپنے عمل پر ہے، اگر نجات چاہتے ہو تو ان انبیاء و صالحین کی طرح خود عمل کرو، ورنہ محض ان کی طرف نسبت اور ان کی کرامتیں بیان کرنے سے کچھ حاصل نہیں ہو گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (( مَنْ أَبْطَأَ بِهِ عَمَلُهُ لَمْ يُسْرِعْ بِهٖ نَسَبُهُ)) [ مسلم، الذکر والدعاء، باب فضل الاجتماع .... : ۲۶۹۹، عن أبی ہریرۃ رضی اللّٰہ عنہ ]’’جس کے عمل نے اسے پیچھے رکھا اس کا نسب اسے آگے نہیں بڑھا سکے گا۔‘‘