قَالَ مُوسَىٰ أَتَقُولُونَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَاءَكُمْ ۖ أَسِحْرٌ هَٰذَا وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ
موسی ٰنے کہا کہ جب حق تمہارے پاس آگیا، تو کیا تم اسے جادو کہتے ہو؟ کیا یہ جادو ہے؟ جادوگر تو کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔
قَالَ مُوْسٰۤى اَتَقُوْلُوْنَ ....: مفسرین نے فرمایا کفار کے جواب میں درحقیقت یہ تین جملے ہیں، پہلا ’’اَتَقُوْلُوْنَ لِلْحَقِّ لَمَّا جَآءَكُمْ ‘‘ یعنی یہ بات کہ ’’یہ جادو ہے‘‘ کیا تم حق کے بارے میں کہہ رہے ہو، جب کہ حق تمھارے سامنے ہے؟ دوسرا ’’اَسِحْرٌ هٰذَا ‘‘ کیا یہ جادو ہے؟ یہ سوال انکار کے لیے ہے، جیسے کوئی پھول کو پتھر کہے تو اسے کہا جائے، کیا یہ پتھر ہے؟ تیسرا یہ کہ جادوگر تو کامیاب نہیں ہوتے، جبکہ تم دیکھ رہے ہو کہ میں دلیل و برہان کی رو سے کامیاب ہوں، تو پھر یہ جادو کیسے ہو سکتا ہے۔ اس میں آئندہ جادوگروں کے ساتھ مقابلہ میں اپنی کامیابی اور جادوگروں کی ناکامی کی طرف بھی اشارہ فرما دیا ہے۔