هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ اللَّيْلَ لِتَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَسْمَعُونَ
وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور سے سنتے ہیں۔
1۔ هُوَ الَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الَّيْلَ ....: اپنی قدرت، احسان اور وحدانیت کی ایک اور دلیل بیان فرمائی۔ اس کی تفصیل کے لیے دیکھیے سورۂ قصص (۷۱ تا ۷۳) ’’مُبْصِرًا ‘‘ کا لفظی معنی ہے دیکھنے والا، یہ باب لازم بھی استعمال ہوتا ہے۔ یعنی روشن، دن روشن ہوتا ہے تو ہرچیز نظر آنے لگتی ہے، رات اندھیری ہوتی ہے تو سکون و اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ 2۔ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يَّسْمَعُوْنَ: یعنی ان میں صرف یہی حکمت نہیں جو ذکر فرمائی ہے، بلکہ رات اور دن کی تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کے اور بھی بہت سے دلائل ہیں۔ ’’ لَاٰيٰتٍ ‘‘ بہت سی نشانیاں اور دلائل۔