وَمَا كَانَ هَٰذَا الْقُرْآنُ أَن يُفْتَرَىٰ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ الْكِتَابِ لَا رَيْبَ فِيهِ مِن رَّبِّ الْعَالَمِينَ
اور ایسا نہیں ہے کہ یہ قرآن (٣٢) اللہ کی مرضی کے بغیر گھڑ لیا گیا ہو، بلکہ یہ تو ان آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے نازل ہوئی تھیں، اور اللہ کے مقرر کردہ احکام کی تفصیل بیان کرتا ہے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے، یہ سارے جہاں کے پالنہار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔
وَ مَا كَانَ هٰذَا الْقُرْاٰنُ ....: اللہ تعالیٰ کی توحید ثابت کرنے اور شرک کی تردید کرنے کے بعد قرآن مجید کی حقانیت کا بیان فرمایا کہ یہ ہر گز ہو ہی نہیں سکتا کہ یہ قرآن اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی اور اپنے پاس سے بنا لائے۔ اللہ تعالیٰ نے اسے ایک ایسے شخص پر نازل فرمایا جو نہ لکھنا جانتا تھا نہ پڑھنا، تصنیف تو بہت دور کی بات ہے۔ تم بھی اہل زبان ہو، بڑے بڑے شاعر و ادیب اور فصاحت و بلاغت رکھنے والے مصنف ہو، اگر یقین نہ ہو کہ یہ اللہ کی کتاب ہے اور تمھیں اصرار ہو کہ یہ انسانی کلام ہے تو تم تمام جن و انس ایک دوسرے کی مدد کرکے اس جیسی کتاب تصنیف کرکے دکھا دو۔ دیکھیے سورۂ بنی اسرائیل (۸۸) پھر یہ نہ کر سکے تو اللہ تعالیٰ نے دس سورتوں کا چیلنج کیا۔ دیکھیے سورۂ ہود (۱۳) جب یہ بھی نہ کر سکے تو یہاں سورۂ یونس مکی میں اس کی مثل ایک سورت لانے کا چیلنج کیا، پھر مدینہ میں یہی چیلنج سورۂ بقرہ(۲۳) میں دوبارہ دوہرایا۔ قارئین یہ سب مقامات ملاحظہ فرما لیں، آج تک کوئی مشرک کافر سورۃ الکوثر کے برابر تین آیتوں کی سورت بھی نہیں لا سکا، جسے کسی اہل زبان یا صاحب عقل نے تسلیم کیا ہو۔ ’’ وَ لٰكِنْ تَصْدِيْقَ الَّذِيْ بَيْنَ يَدَيْهِ ‘‘ اللہ تعالیٰ نے قرآن کا وصف بیان فرمایا کہ یہ پہلی تمام آسمانی کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور رب العالمین کی طرف سے انسان کے لیے تمام ضروری عقائد و اعمال کی تفصیل پر مشتمل کتاب ہے۔