وَلَقَدْ أَهْلَكْنَا الْقُرُونَ مِن قَبْلِكُمْ لَمَّا ظَلَمُوا ۙ وَجَاءَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ وَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا ۚ كَذَٰلِكَ نَجْزِي الْقَوْمَ الْمُجْرِمِينَ
اور تم سے پہلے بہت سی قوموں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک (١٣) کردیا، اور ان کے انبیاء ان کے پاس کھلی نشانیں لے کر آئے تھے، لیکن وہ ایمان لانے والے نہیں تھے، ہم مجرموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔
وَ لَقَدْ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ مِنْ قَبْلِكُمْ....: قرن سے مراد ایک عہد کے لوگ ہیں، یہاں مراد ایسی اقوام ہیں جنھوں نے اپنے اپنے دور میں عروج حاصل کیا، پھر ظلم کی وجہ سے ملیا میٹ کر دی گئیں، یا عروج سے زوال میں جاگریں۔ یہ دونوں صورتیں ہی ہلاکت ہیں۔ اوپر بتایا کہ ان کی بددعا اور طلب پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے عذاب نہ اترنے میں سراسر اللہ تعالیٰ کی حکمت ہے، پھر ان کا حال یہ ہے کہ تکلیف نازل ہونے پر آہ و زاری کرنے لگتے ہیں، اب انھیں ڈرایا جا رہا ہے کہ تمھاری بداعمالیوں کے باوجود اگر اللہ تعالیٰ کا عذاب ٹل جائے تو تمھیں بے فکر نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ ایک نہ ایک دن ان بداعمالیوں کی سزا تو مل کر ہی رہے گی۔ تمھیں چاہیے کہ پہلی مجرم قوموں کے حالات پر غور کرو کہ آخر ان کا انجام کیا ہوا۔