سورة یونس - آیت 6

إِنَّ فِي اخْتِلَافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ وَمَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَّقُونَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

بیشک رات (٩) اور دن کے یکے بعد دیگرے آنے جانے میں اور ان سب چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو تقوی کی راہ اختیار کرتے ہیں۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اِنَّ فِي اخْتِلَافِ الَّيْلِ وَ النَّهَارِ....: سورج روزانہ نئی جگہ سے طلوع اور نئی جگہ غروب ہوتا ہے، اسی لیے اللہ تعالیٰ کی ایک صفت رب المشارق (بہت سے مشرقوں کا رب) ہے۔ اسی سے دن رات کا چھوٹا بڑا ہونا، موسموں کا بدلنا، ٹھیک وقت پر شمسی سال کے لحاظ سے سال کے بعد وہی موسم دوبارہ آ جانا اور زمین و آسمان میں موجود اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ بے شمار چیزوں میں یقیناً اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور اس کی توحید کی بے شمار نشانیاں ہیں، مگر ان کے لیے جو اللہ تعالیٰ سے ڈرتے اور برے انجام سے بچتے ہیں۔ ان نشانیوں کی تفصیل چاہو تو ہر قدم پر اور ہر لمحہ تمھارے سامنے ہیں، مگر جو منہ ہی موڑ لے اس کا کیا علاج؟ دیکھیے سورۂ یوسف (۱۰۵) موٹی موٹی نشانیوں کے لیے دیکھیے سورۂ بقرہ (۱۶۴)۔