سورة التوبہ - آیت 104

أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کیا ان لوگوں نے نہیں جانا کہ بیشک اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ (٨٢) قبول کرتا ہے، اور وہی صدقات لیتا ہے، اور بلاشبہ اللہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

اَلَمْ يَعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ....: اس آیت میں (گناہ گاروں کو) توبہ اور صدقے پر ابھارا گیا ہے، کیونکہ یہ دونوں چیزیں گناہوں کو مٹا دیتی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ جو بھی توبہ کرے اور پھر عمل صالح کرے اللہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے، بلکہ ساتھ ہی اس کے گناہوں کو نیکیوں میں بدل دیتا ہے۔ دیکھیے سورۂ فرقان (۷۰، ۷۱) بھلا اس کرم کی کوئی حد ہے؟ پھر وہ صدقہ قبول ہی نہیں کرتا، بلکہ اسے بڑھاتا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’بے شک اللہ تعالیٰ صدقہ قبول کرتا ہے اور اسے اپنے دائیں ہاتھ سے لیتا ہے، پھر اسے تمھارے ایک کے لیے پالتا بڑھاتا ہے، جس طرح تمھارا کوئی شخص اپنے گھوڑی کے بچھیرے کو پالتا ہے، یہاں تک کہ ایک لقمہ احد پہاڑ کے برابر ہو جاتا ہے۔‘‘ پھر اس کی تصدیق میں زیر تفسیر آیت اور یہ آیت پڑھی : ﴿ يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَ يُرْبِي الصَّدَقٰتِ ﴾ [ البقرۃ : ۲۷۶ ] ’’اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے۔‘‘ [ترمذی، الزکوٰۃ، باب ما جاء فی فضل الصدقۃ : ۶۶۲ ] اس کا اصل بخاری اور مسلم میں بھی ہے۔ [ ہدایۃ المستنیر ]