إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاءُ ۚ رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
الزام ان لوگوں پر ہے جنہوں نے مالدار (71) ہوتے ہوئے آپ سے اجازت چاہی، انہوں نے پیچے رہنے والی عورتوں کے ساتھ رہنا پسند کیا، اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگادی، پس وہ کچھ نہیں جانتے
1۔ اِنَّمَا السَّبِيْلُ عَلَى الَّذِيْنَ يَسْتَاْذِنُوْنَكَ....: اللہ تعالیٰ اکثر مقامات پر ہر چیز کے دونوں پہلو بیان کرتا ہے، فرمایا ان پر تو کچھ اعتراض نہیں جن کا ذکر اوپر گزرا، صرف ان لوگوں پر گناہ کا سارا بوجھ ہے جن کے پاس سواری بھی ہے، زاد راہ بھی اور تندرستی بھی اور پھر اغنیاء ہو کر بھی آپ سے اجازت مانگتے ہیں اور اپنی بزدلی، نفاق اور کفر کی وجہ سے پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ رہ جانے میں انھیں کوئی عار نہیں، بلکہ اس پر انھیں فخر اور خوشی ہے کہ ہم گرمی میں سفر اور ہلاکت سے بچ گئے۔ 2۔ وَ طَبَعَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ....: ان کے نفاق کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر مہر لگا کر انھیں ایسا بند کر دیا ہے کہ وہ جانتے ہی نہیں کہ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے میں اور جہاد فی سبیل اللہ میں کیا لذت ہے اور ان کی کیا فضیلت اور کیا ثواب ہے۔