سورة التوبہ - آیت 66

لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اب (جھوٹی) معذرت نہ پیش کرو، تم لوگ ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر ہوگئے ہو، اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو (ان کے تائب ہوجانے کے بعد) معاف کردیں گے، تو دوسرے گروہ کو، اس لیے کہ وہ مجرمین تھے، ضرور سزا دیں گے

تفسیر القرآن کریم (تفسیر عبدالسلام بھٹوی) - حافظ عبدالسلام بن محمد

لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ....: بہانے مت بناؤ، صاف مانو کہ تم نے ایمان لا کر پھر صریح کفر کیا ہے۔ جو شخص دین کی باتوں میں ٹھٹھا کرے اگرچہ دل سے منکر نہ ہو تو وہ کافر ہو گیا، اگر یہ نہ بھی ہو تو تب بھی وہ منافق تو لازماً ہے۔ اصل یہ ہے کہ دین کی باتوں میں ظاہر و باطن کا باادب رہنا ضروری ہے۔ (موضح) اِنْ نَّعْفُ عَنْ طَآىِٕفَةٍ مِّنْكُمْ....: یعنی جس نے نفاق سے توبہ کر لی اور آئندہ مخلص ہو کر زندگی بسر کی، اسے تو ہم معاف کرتے ہیں مگر جو اپنے کفر پر قائم رہا اسے ضرور عذاب ہو گا۔ اللہ تعالیٰ کی مہربانی دیکھیے منافقین کو بھی اخلاص اختیار کرنے پر معافی کا وعدہ اور اس کی ترغیب دی جا رہی ہے اور بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ کئی منافقین بھی بعد میں مخلص مسلمان ہو گئے تھے۔