يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اذْكُرُوا نِعْمَتِيَ الَّتِي أَنْعَمْتُ عَلَيْكُمْ وَأَنِّي فَضَّلْتُكُمْ عَلَى الْعَالَمِينَ
اے بنی اسرائیل، میرے اس احسان کو یاد کرو جو میں تم پر کیا، اور (خاص طور پر اس احسان کو کہ) میں نے تمہیں اس دور کے تمام جہاں والوں پر فضیلت دی
بنی اسرائیل سے خطاب کی ابتدا اللہ کی نعمتیں یاد دلانے اور قیامت اور اس کی ہولناکیوں سے ڈرانے سے ہوئی۔مسلسل چوراسی (84) آیات میں ان پر اللہ کی نعمتوں کے ساتھ ساتھ ان کی نافرمانیوں کا ذکر بھی فرمایا گیا۔ آخر میں دوبارہ انھیں اللہ کی نعمتیں یاد دلائی گئیں اور آخرت کے دن سے ڈرایا گیا اور متنبہ کیا گیا کہ اوپر بیان کی ہوئی بدکرداریوں کی وجہ سے تم ظالم ٹھہرے، سو اب امامت و قیادت بنی اسرائیل سے بنی اسماعیل میں منتقل ہو رہی ہے، جن میں ایک پیغمبر مبعوث کرنے کی دعا ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے وقت کی تھی۔ ان آیات اور پچھلی تمام آیات کا مقصود اہل کتاب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے اور آپ کی پیروی کرنے پر ابھارنا ہے۔