لَا يَرْقُبُونَ فِي مُؤْمِنٍ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْمُعْتَدُونَ
وہ لوگ مسلمان کے سلسلے میں کسی قرابت اور کسی عہد و پیمان کا لحاظ نہیں کرتے ہیں، اور وہی لوگ اللہ کے حدود سے تجاوز کرنے والے ہیں
1۔ لَا يَرْقُبُوْنَ فِيْ مُؤْمِنٍ اِلًّا وَّ لَا ذِمَّةً: ان کی مذمت کی تاکید کے لیے دوبارہ ان کے اس فعل بد کا تذکرہ فرمایا۔ بعض مفسرین نے پہلی آیات سے مراد تمام مشرکین اور ان آیات سے مراد یہود مدینہ لیے ہیں، کیونکہ اللہ کی کتاب انھی کے پاس تھی جس کی آیات پر عمل کر کے مسلمان ہونے کے بجائے وہ دنیا کے مفاد کو ترجیح دیتے تھے، اگرچہ اللہ کے احکام کو رد کر کے دنیا کے مفاد کو ترجیح دینا مشرکین و یہود سب کا وتیرہ ہے۔ اس صورت میں ’’بِاٰيٰتِ اللّٰهِ ‘‘ سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی لائی ہوئی آیات ہوں گی۔ 2۔ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُعْتَدُوْنَ: یعنی عہد شکنی اور زیادتی جب بھی ہوئی انھی کی طرف سے ہوئی۔